جمعیت علمائے ہند کی تاریخ
اس کتاب کے تعارف کے حوالے سے اس سے پہلےدو پوسٹ کیے گئے ہیں، الحمد للہ اہل علم اور تحقیق و جستجو سے دل چسپی رکھنے والے افراد کے درمیان کتاب کی طلب میں کافی اضافہ ہوا۔
تقسیم ہند کو روکنے کے لیے جمعیت نے کیبنٹ مشن کے سامنے ’’جمعیت کا فارمولا ‘‘ پیش کیا تھا، جس کے مطابق انٹریم گورنمنٹ کی تشکیل میں مرکز میں ہندو اور مسلمانوں کو مساوی نشستیں مل رہی تھیں۔ مثلاً 45 فی صد مسلمان 45 فی صد ہندو اور10 فی صد دوسری اقلیتیں۔ چنانچہ تقریباً دو ماہ کی ردو قدح اور حضرت مولانا ابوالکلام آزادؒ کی مدبرانہ جدوجہد کے نتیجہ میں مئی 1946ء میں جو فارمولاتسلیم کیا گیا وہ بجنسہٖ جمعیت علمائے ہند کا فارمولا تھا۔ کیوں کہ عارضی حکومت کی جب تشکیل کی گئی، تو 14 ممبران میں پانچ ممبر مسلمان تھے۔ اور اس طرح 45 فی صد مسلمانوں کی نمائندگی ہورہی تھی لیکن مسلم لیگ نے اپنے 5 ناموں میں سے ایک نام غیر مسلم کا پیش کردیا جس سے نمائندگی گھٹ کر 33 فی صدی رہ گئی، پھر بعد میں مطالبہ پاکستان پر اصرار کی وجہ سے ملک تقسیم بھی ہوگیا. اگر جمعیت کے فارمولے کو مان لیا جاتا تو مسلمان کی یہ حالت نہ ہوتی جو آج ہے. یہ فارمولا کیا تھا؟


0 Comments